Saturday, October 6, 2012

عورتوں کی نماز کے چند مسائل


س… کتنی عمر میں عورت پر نماز فرض ہوتی ہے؟
ج… جوان ہونے کا وقت معلوم ہو تو اس وقت سے نماز فرض ہے، ورنہ عورت پر نو سال پورے ہونے پر دسویں سال سے نماز فرض سمجھی جائے گی۔
عورت کو نماز میں کتنا جسم ڈھانپنا ضروری ہے؟
س… اکثر لوگ کہتے ہیں کہ عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ نماز کے وقت ضروری پوشیدہ کپڑا (سینہ بند) ضرور پہنے کہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی، وجہ یہ بتاتے ہیں کہ یہ کپڑا یعنی سینہ بند کفن میں بھی شامل ہے، جبکہ اکثر جگہوں پر لکھا ہوا ہے کہ ہاتھ پاوٴں اور چہرے کے علاوہ تمام جسم ڈھکا ہوا ہونا چاہئے۔ اب آپ فرمائیے کہ کون سی بات دُرست ہے اور آیا سینہ بند نماز کے وقت ضروری ہے؟
ج… عورت کو نماز میں ہاتھ پاوٴں اور چہرے کے علاوہ باقی سارا بدن ڈھکنا ضروری ہے، سینہ بند ضروری نہیں، جن لوگوں نے سینہ بند کو ضروری کہا، انہوں نے غلط کہا۔
ایسے باریک کپڑوں میں جن سے بدن جھلکے، نماز نہیں ہوتی
س… ہم گرمیوں میں لان اور وائل کے باریک کپڑے پہنتے ہیں اور اسی حال میں نماز بھی پڑھتے ہیں، تو کیا ہماری نماز قبول ہوجاتی ہوگی؟ کیونکہ ہماری ایک عزیزہ نے بتایا تھا کہ ان کپڑوں میں نماز قبول نہیں ہوتی، کیونکہ ان میں سے جسم جھلکتا ہے۔
ج… جو کپڑے ایسے باریک ہوں کہ ان کے اندر سے بدن نظر آئے، ان سے نماز نہیں ہوتی، نماز کے لئے دوپٹہ موٹا استعمال کرنا چاہئے۔
عورت کا ننگے سر یا ننگے بازو کے ساتھ نماز پڑھنا
س… بعض خواتین نماز کے دوران اپنے بال نہیں ڈھانکتیں، دوپٹہ انتہائی باریک استعمال کرتی ہیں یا پھر اتنا مختصر ہوتا ہے کہ کہنیوں سے اُوپر بازو بھی ننگے ہوتے ہیں، اور سترپوشی بھی ٹھیک طرح سے ممکن نہیں ہوتی، ایسی خواتین سے جب کچھ کہا جائے تو وہ فرماتی ہیں کہ جب بندوں سے پردہ نہیں تو اللہ سے کیا؟ آپ کے خیال سے کیا ایسے نماز ہوجاتی ہے؟ اور اگر ہوتی ہے توکیسی؟
ج… چہرہ، دونوں ہاتھ گٹوں تک اور دونوں پاوٴں ٹخنوں تک، ان تین اعضاء کے علاوہ نماز میں پورا بدن ڈھکنا عورت کے لئے نماز کے صحیح ہونے کی شرط ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوگی۔ خواتین کا یہ کہنا کہ: ”جب بندوں سے پردہ نہیں، تو خدا سے کیا پردہ؟“ بالکل غلط منطق ہے، اللہ تعالیٰ سے تو کپڑے پہننے کے باوجود آدمی چھپ نہیں سکتا، تو کیا پورے کپڑے اُتارکر نماز پڑھنے کی اجازت دے دی جائے گی؟ پھر بندوں سے پردہ نہ کرنا ایک مستقل گناہ ہے جو عورت اس گناہ میں مبتلا ہو اس کے لئے یہ کیسے جائز ہوگیا کہ وہ نماز میں بھی ستر نہ ڈھانکے؟ الغرض عورتوں کا یہ شبہ، شیطان نے ان کی نمازیں غارت کرنے کے لئے ایجاد کیا ہے۔
بچہ اگر ماں کا سر درمیانِ نماز ننگا کردے تو کیا نماز ہوجائے گی؟
س… چھ ماہ سے لے کر تین سال کی عمر کے بچے کی ماں نماز پڑھ رہی ہے، بچہ ماں کے سجدے کی جگہ لیٹ جاتا ہے، جب ماں سجدے میں جاتی ہے تو بچہ ماں کے اُوپر پیٹھ پر بیٹھ جاتا ہے، اور سر سے دوپٹہ اُتار دیتا ہے، اور بالوں کو بھی بکھیر دیتا ہے، کیا اس حالت میں ماں کی نماز ہوجاتی ہے؟
ج… نماز کے دوران سر کھل جائے اور تین بار ”سبحان اللہ“ کہنے کی مقدار تک کھلا رہے تو نماز ٹوٹ جائے گی، اور اگر سر کھلتے ہی فوراً ڈھک لیا تو نماز ہوگئی۔
ساڑی باندھ کر نماز پڑھنا
س… وہ عورتیں جو اکثر ساڑی باندھتی ہیں کیا وہ کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتیں؟
ج… ان کو کھڑے ہوکر نماز پڑھنا فرض ہے، اور لباس ایسا پہنیں جس میں بدن نہ کھلتا ہو، بیٹھ کر ان کی نماز نہ ہوگی، اگر بدن پورا ڈھکا ہوا ہو تو نماز ساڑی میں بھی ہوجائے گی، مگر ساڑی خود ناپسندیدہ لباس ہے۔
کیا ساڑی پہننے والی عورت بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہے؟
س… ساڑی پہننے والی بعض مستورات کا کہنا ہے کہ: ”چونکہ ہم ساڑی پہنتے ہیں اس لئے ہم فرض اور سنت نمازیں بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں“ کیا ان کا یہ عمل دُرست ہے یا نہیں؟ جبکہ وہ ضعیف العمر نہیں، نہ ہی بیماری یا معذوری ہے۔
ج… نفل نماز تو بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ہے، گو بیٹھ کر پڑھنے کا آدھا ثواب ملے گا، لیکن فرض نماز بیٹھ کر نہیں ہوتی کیونکہ قیام نماز کا رُکن ہے، مردوں کے لئے بھی اور عورتوں کے لئے بھی، اور اُصول یہ ہے کہ نماز کا رُکن فوت ہوجائے تو نماز نہیں ہوتی، لہٰذا جو عورتیں فرض نماز بغیر معذوری کے بیٹھ کر پڑھتی ہیں ان کی نماز نہیں ہوتی، ہاں! جسم کا صحیح طریقے سے ڈھانکنا ضروری شرط ہے، چاہے ساڑی ہو، چاہے شلوار پاجامہ۔
نماز میں سینے پر دوپٹہ ہونا اور بانہوں کا چھپانا لازمی ہے
س… کیا نماز پڑھتے وقت سینے پر دوپٹے کا ہونا اور ہاتھ دوپٹے کے اندر چھپانا لازمی ہے؟
ج… پہنچوں تک ہاتھ کھلے ہوں تو مضائقہ نہیں، سینے پر اوڑھنی ہونی چاہئے۔
سجدے میں دوپٹہ نیچے آجائے تو بھی نماز ہوجاتی ہے
س… میرا مسئلہ یہ ہے کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو نماز پڑھتے ہوئے اگر دوپٹہ سجدے کی جگہ آجائے تو کیا سجدہ ہوسکتا ہے؟ اکثر ایسا ہوجاتا ہے کہ دوپٹے کے اُوپر ہی سجدہ ہوجاتا ہے۔
ج… کوئی حرج نہیں، نماز صحیح ہے۔
خواتین کے لئے اذان کا انتظار ضروری نہیں
س… کیا خواتین گھر پر نماز کا وقت ہوجانے پر اذان سنے بغیر نماز پڑھ سکتی ہیں یا اذان کا انتظار کرنا ضروری ہے؟
ج… وقت ہوجانے کے بعد خواتین کے لئے اوّل وقت میں نماز پڑھنا افضل ہے، ان کو اذان کا انتظار ضروری نہیں، البتہ اگر وقت کا پتہ نہ چلے تو اذان کا انتظار کریں۔
عورتوں کا چھت پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
س… عورتوں یا لڑکیوں کو چھت پر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
ج… اگر باپردہ جگہ ہو تو جائز ہے، مگر گھر میں ان کی نماز افضل ہے۔
بیوی شوہر کی اقتدا میں نماز پڑھ سکتی ہے
س… عورت تو مسجد نہیں جاسکتی، مگر عورت اپنے شوہر کے پیچھے باجماعت نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں، جبکہ خاوند کے علاوہ غیر کوئی مرد نہ ہو، صرف زوجین ہوں؟
ج… بیوی، شوہر کی اقتدا میں نماز پڑھ سکتی ہے، مگر برابر کھڑی نہ ہو بلکہ پیچھے کھڑی ہو۔
گھر میں عورت کا نماز تراویح باجماعت پڑھنا
س… کیا عورت باجماعت نماز نہیں پڑھ سکتی؟ جبکہ گھر میں تراویح کی جماعت ہو رہی ہو اور صرف گھر کے آدمی نماز ادا کر رہے ہوں، اور اگر ادا کرسکتی ہے تو کیا امام کو عورت کی نیت کرنی پڑے گی؟
ج… اگر گھر میں جماعت کا اہتمام ہوسکے تو بہت ہی اچھی بات ہے، گھر کی مستورات بھی اس جماعت میں شریک ہوجائیں، مگر مرد لوگ فرض نماز مسجد میں پڑھ کر آیا کریں، امام کو عورت کی نیت ضروری ہے۔
عورت، عورتوں کی امامت کرسکتی ہے، مگر مکروہ ہے
س… اسلام میں عورت بھی امامت کے فرائض انجام دے سکتی ہے یا نہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
ج… عورت مردوں کی امامت تو نہیں کرسکتی، اگر عورتوں کی امامت کرے تو یہ مکروہ ہے۔
عورتوں کا کسی گھر میں جمع ہوکر نماز باجماعت ادا کرنا بدترین بدعت ہے
س… ہمارے محلے میں کوئی دس پندرہ گھر ہیں، جمعہ کے روز سب عورتیں ہمارے گھر میں نماز پڑھتی ہیں، ان میں سے ایک خاتون اُونچی آواز میں نماز پڑھتی ہیں اور باقی خواتین ان کے پیچھے، کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟ جو خاتون نماز پڑھاتی ہیں ان کے ہاتھ اور پاوٴں پر نیل پالش لگی ہوتی ہے، اور کچھ خواتین آدھی آستین کی قمیص پہن کر آتی ہیں، ان کے متعلق اسلام کی رُو سے بتائیے کہ اس طرح نماز پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں؟
ج… سوال میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ یہ عورتیں جو نماز پڑھتی ہیں آیا وہ جمعہ کی نماز پڑھتی ہیں یا نفل نماز؟ اگر وہ اپنے خیال میں جمعہ کی نماز پڑھتی ہیں تو ان کی جمعہ کی نماز نہیں ہوتی، کیونکہ جمعہ کی نماز میں امام کا مرد ہونا شرط ہے، لہٰذا ان کی جمعہ کی نماز نہ ہوئی، (یہ نفل نماز ہوئی جس کا ذکر آگے آتا ہے)، اور ظہر کی نماز ان کے ذمہ رہ گئی، اور اگر وہ نفل نماز پڑھتی ہیں تو عورتوں کا جمع ہوکر اس طرح نفل نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا بدترین بدعت ہے، اور متعدّد غلطیوں کو مجموعہ ہے، جس کی وجہ سے وہ سخت گناہگار ہیں، اور نیل پالش اور آدھی آستین والی عورتوں کی تو انفرادی نماز بھی نہیں ہوتی۔
عورتوں کو اذان سے کتنی دیر بعد نماز پڑھنی چاہئے؟
س… عورتوں کو اذان سے کتنی دیر بعد نماز پڑھنی چاہئے؟ کیونکہ عام طور سے سننے میں آیا ہے کہ پہلے مرد نماز پڑھ کر گھر آجائیں تو اس کے بعد عورتوں کو پڑھنی چاہئے؟
ج… فجر کی نماز تو عورتوں کو اوّل وقت میں پڑھنا افضل ہے، اور دُوسری نمازیں مسجد کی جماعت کے بعد پڑھنا افضل ہے۔
عورتیں جمعہ کے دن نماز کس اذان کے بعد پڑھیں؟
س… جمعہ کی نماز میں دو اذانیں ہوتی ہیں، اور چونکہ جمعہ کی نماز عورتوں پر فرض نہیں، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عورتوں کو پہلی اذان پر ظہر کی نماز ادا نہیں کرنی چاہئے، بلکہ جب مسجدوں میں نماز ختم ہوجائے تو وہ ظہر کی نماز ادا کریں، آپ ہمیں اس کا شرعی طور پر حل ضرور بتائیں۔
ج… عورتوں پر ایسی کوئی پابندی نہیں، وقت ہونے کے بعد وہ نمازِ ظہر پڑھ سکتی ہیں۔
عورت جمعہ کی کتنی رکعات پڑھے؟
س… یہ بتادیجئے کہ عورتوں کے لئے جمعہ کی نماز میں کتنی رکعتیں ہوتی ہیں؟
ج… عورت اگر مسجد میں جماعت کے ساتھ جمعہ پڑھے تو اس کے لئے بھی اتنی ہی رکعتیں ہیں جتنی مردوں کے لئے، یعنی پہلے چار سنتیں، پھر دو فرض، پھر چار سنتیں موٴکدہ، پھر دو سنتیں غیرموٴکدہ، عورتوں پر جمعہ فرض نہیں، اس لئے اگر وہ اپنے گھر پر نماز پڑھیں تو عام دنوں کی طرح ظہر کی نماز پڑھیں۔
عورتوں کی جمعہ اور عیدین میں شرکت
س… بعض حضرات اس پر زور دیتے ہیں کہ عورتوں کو جمعہ، جماعت اور عیدین میں ضرور شریک ہونا چاہئے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جمعہ، جماعت اور عیدین میں عورتوں کی شرکت ہوتی تھی، بعد میں کون سی شریعت نازل ہوئی کہ عورتوں کو مساجد سے روک دیا گیا؟
ج… جمعہ، جماعت اور عیدین کی نماز عورتوں کے ذمہ نہیں ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بابرکت زمانہ چونکہ شر و فساد سے خالی تھا، ادھر عورتوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اَحکام سیکھنے کی ضرورت تھی، اس لئے عورتوں کو مساجد میں حاضری کی اجازت تھی، اور اس میں بھی یہ قیود تھیں کہ باپردہ جائیں، میلی کچیلی جائیں، زینت نہ لگائیں، اس کے باوجود عورتوں کو ترغیب دی جاتی تھی کہ وہ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں۔
چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لا تمنعوا نسائکم المساجد، وبیوتھن خیر لھن۔“ (رواہ ابوداوٴد، مشکوٰة ص:۹۶)
ترجمہ:…”اپنی عورتوں کو مسجدوں سے نہ روکو، اور ان کے گھر ان کے لئے زیادہ بہتر ہیں۔“
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا:
”صلٰوة المرأة فی بیتھا افضل من صلٰوتھا فی حجرتھا، وصلٰوتھا فی مخدعھا افضل من صلٰوتھا فی بیتھا۔“ (رواہ ابوداوٴد، مشکوٰة ص:۹۶)
ترجمہ:…”عورت کا اپنے کمرے میں نماز پڑھنا، اپنے گھر کی چاردیواری میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور اس کا پچھلے کمرے میں نماز پڑھنا اگلے کمرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔“
مسندِ احمد میں حضرت اُمِّ حمید ساعدیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”قد علمت انک تحبین الصلٰوة معی وصلٰوتک فی بیتک خیر لک من صلٰوتک فی حجرتک، وصلٰوتک فی حجرتک خیر من صلٰوتک فی دارک، وصلٰوتک فی دارک خیر لک من مسجد قومک، وصلٰوتک فی مسجد قومک خیر لک من صلٰوتک فی مسجدی۔ قال: فأمرت فبنی لھا مسجد فی اقصی شیٴ من بیتھا واظلمہ، فکانت تصلی فیہ حتی لقیت الله عز وجل۔“ (مسندِ احمد ج:۱ ص:۳۷۱، وقال الھیثمی ورجالہ رجال الصحیح غیر عبدالله بن سوید الأنصاری، وثقہ ابن حبان، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۳۴)
ترجمہ:…”مجھے معلوم ہے کہ تم کو میرے ساتھ نماز پڑھنا محبوب ہے، مگر تمہارا اپنے گھر کے کمرے میں نماز پڑھنا گھر کے صحن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور گھر کے صحن میں نماز پڑھنا گھر کے احاطے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور احاطے میں نماز پڑھنا اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھنا میری مسجد میں (میرے ساتھ) نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ: حضرت اُمِّ حمید رضی اللہ عنہا نے یہ ارشاد سن کر اپنے گھر کے لوگوں کو حکم دیا کہ گھر کے سب سے دُور اور تاریک ترین کونے میں ان کے لئے نماز کی جگہ بنادی جائے، چنانچہ ان کی ہدایت کے مطابق جگہ بنادی گئی، وہ اسی جگہ نماز پڑھا کرتی تھیں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے جاملیں۔“
ان احادیث میں عورتوں کے مساجد میں آنے کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا منشائے مبارک بھی معلوم ہوجاتا ہے اور حضراتِ صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ذوق بھی۔
یہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دورِ سعادت کی بات تھی، لیکن بعد میں جب عورتوں نے ان قیود میں کوتاہی شروع کردی جن کے ساتھ ان کو مساجد میں جانے کی اجازت دی گئی تو فقہائے اُمت نے ان کے جانے کو مکروہ قرار دیا۔
اُمّ الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے:
”لو ادرک رسول الله صلی الله علیہ وسلم ما احدث النساء لمنعھن المسجد کما منعت نساء بنی اسرائیل۔“ (صحیح بخاری ج:۱ ص:۱۲۰، صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۸۳، موٴطا امام مالک ص:۱۸۴)
ترجمہ:…”عورتوں نے جو نئی رَوش اختراع کرلی ہے، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھ لیتے تو عورتوں کو مسجد سے روک دیتے، جس طرح بنواسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔“
حضرت اُمّ الموٴمنین رضی اللہ عنہا کا یہ ارشاد ان کے زمانے کی عورتوں کے بارے میں ہے، اسی سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہمارے زمانے کی عورتوں کا کیا حال ہوگا․․․؟
خلاصہ یہ کہ شریعت نہیں بدلی، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو شریعت کے بدلنے کا اختیار نہیں، لیکن جن قیود و شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مساجد میں جانے کی اجازت دی، جب عورتوں نے ان قیود و شرائط کو ملحوظ نہیں رکھا تو اجازت بھی باقی نہیں رہے گی، اس بنا پر فقہائے اُمت نے، جو درحقیقت حکمائے اُمت ہیں، عورتوں کی مساجد میں حاضری کو مکروہ قرار دیا، گویا یہ چیز اپنی اصل کے اعتبار سے جائز ہے، مگر کسی عارضے کی وجہ سے ممنوع ہوگئی ہے۔ اور اس کی مثال ایسی ہے کہ وبا کے زمانے میں کوئی طبیب امرود کھانے سے منع کردے، اب اس کے یہ معنی نہیں کہ اس نے شریعت کے حلال و حرام کو تبدیل کردیا، بلکہ یہ مطلب ہے کہ ایک چیز جو جائز و حلال ہے، وہ ایک خاص موسم اور ماحول کے لحاظ سے مضرِ صحت ہے، اسی لئے اس سے منع کیا جاتا ہے۔
عورت خاص ایام میں نماز کے بجائے ذکر و تسبیح کرے
س… نماز پڑھنا سب مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے، ہم بہت سی لڑکیاں آفس وغیرہ میں کام کرتی ہیں، ظہر کی نماز کا وقت آفس کے کام کے دوران ہوتا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ پاکیزگی کے دوران تو ہم نماز پڑھ لیتے ہیں، مگر ناغہ کے دنوں میں کیا کریں؟ ایک جاننے والی نے بتایا کہ تب بھی نماز پڑھ لیا کروں (یعنی اس طرح جائے نماز پر بیٹھ کر بارہ رکعتیں پڑھ لیا کروں)، میں اُلجھن میں ہوں، کیا ناغہ کے دنوں میں نماز (ظہر) کی نہ پڑھوں یا پھر جاننے والی کے کہنے پر عمل کروں؟ (اصل میں آفس بہت چھوٹا ہے اور علیحدگی میں جہاں کمرہ بند کرکے بندہ بیٹھ جائے، نماز پڑھنے کی جگہ نہیں)۔
ج… عورت کو ”خاص ایام“ میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں، اس لئے اس خاتون نے آپ کو جو مسئلہ بتایا وہ قطعاً غلط ہے، لیکن خاص ایام میں عورت کے لئے یہ بہتر ہے کہ نماز کے وقت وضو کرکے مصلےٰ پر بیٹھ کر کچھ ذکر و تسبیح کرلیا کرے۔
خواتین کی نماز کی مکمل تشریح
س… خواتین کی نماز کے بارے میں تفصیل سے بیان کریں، خاص طور سے سجدے کی حالت کیا ہوگی؟
ج… عورتوں کی نماز بھی مردوں ہی کی طرح ہے، البتہ چند اُمور میں ان کی نسوانیت اور ستر کے پیشِ نظر ان کے لئے مردوں سے الگ حکم ہے، ذیل میں قیام، رُکوع، سجود اور قعدہ کے عنوانات سے ان کے مخصوص مسائل کا ذکر کرتا ہوں:
قیام:
۱:… عورتوں کو قیام میں دونوں پاوٴں ملے ہوئے رکھنے چاہئیں، یعنی ان میں فاصلہ نہ رکھیں، اسی طرح رُکوع اور سجدے میں بھی ٹخنے ملائے رکھیں، (جبکہ مردوں کے لئے یہ حکم ہے کہ قیام میں ان کے قدموں کے درمیان چار پانچ اُنگلیوں کا فاصلہ رہنا چاہئے)۔
۲:…عورتوں کو خواہ سردی وغیرہ کا عذر ہو یا نہ ہو، ہر حال میں چادر یا دوپٹہ وغیرہ کے اندر ہی سے ہاتھ اُٹھانے چاہئیں، باہر نہیں نکالنے چاہئیں، (جبکہ مردوں کے لئے حکم یہ ہے کہ اگر انہوں نے چادر اوڑھ رکھی ہو تو تکبیرِ تحریمہ کے وقت چادر سے باہر نکال کر ہاتھ اُٹھائیں)۔
۳:… عورتوں کو صرف کندھوں تک ہاتھ اُٹھانے چاہئیں، (جبکہ مردوں کو اتنے اُٹھانے چاہئیں کہ انگوٹھے، کانوں کی لو کے برابر ہوجائیں، بلکہ کانوں کی لو کو لگ جائیں)۔
۴:… عورتوں کو تکبیرِ تحریمہ کے بعد سینے پر ہاتھ باندھنے چاہئیں، (جبکہ مردوں کو ناف کے نیچے)۔
۵:… عورتیں ہاتھ باندھتے وقت صرف اپنی داہنی ہتھیلی بائیں کی پشت پر رکھ لیں، حلقہ بنانا اور بائیں کلائی کو پکڑنا نہ چاہئے، (جبکہ مردوں کے لئے یہ حکم ہے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کا حلقہ بناکر بائیں ہاتھ کو گٹے سے پکڑ لیں اور درمیان کی تین اُنگلیاں کلائی پر سیدھی رکھیں)۔
رُکوع:
۱:… رُکوع میں عورتوں کو زیادہ جھکنا نہیں چاہئے، بلکہ صرف اس قدر جھکیں کہ ان کے ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں، (جبکہ مردوں کو یہ حکم ہے کہ اس قدر جھکیں کہ کمر بالکل سیدھی ہوجائے اور سر اور سرین برابر ہوجائیں)۔
۲:… عورتوں کو رُکوع میں دونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں کشادہ کئے بغیر (بلکہ ملاکر) رکھنی چاہئیں، (جبکہ مردوں کے لئے حکم یہ ہے کہ رُکوع میں ہاتھوں کی اُنگلیاں کشادہ رکھیں)۔
۳:… عورتیں رُکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھیں، مگر زیادہ زور نہ دیں، (جبکہ مردوں کے لئے حکم ہے کہ ہاتھوں کا گھٹنوں پر خوب زور دے کر رُکوع کریں)۔
۴:… رُکوع میں عورتیں ہاتھوں کو گھٹنے پر رکھ لیں، مگر گھٹنے کو پکڑے نہ رہیں، (جبکہ مردوں کو حکم ہے کہ اُنگلیوں سے گھٹنوں کو مضبوط پکڑلیں)۔
۵:… رُکوع میں عورتوں کو اپنی کہنیاں اپنے پہلووٴں سے ملی ہوئی رکھنی چاہئیں، یعنی سمٹی ہوئی رہیں، (جبکہ مردوں کو حکم ہے کہ کہنیوں کو پہلووٴں سے الگ رکھیں)۔
سجدہ:
۱:…سجدے میں عورتوں کو کہنیاں زمین پر بچھی ہوئی رکھنی چاہئیں، (جبکہ مردوں کو کہنیاں زمین پر بچھانا مکروہ ہے)۔
۲:… عورتوں کو سجدے میں دونوں پیر اُنگلیوں کے بل پر کھڑے نہیں کرنے چاہئیں، بلکہ دونوں پیر داہنی طرف نکال کر کولہوں پر بیٹھیں اور خوب سمٹ کر اور دَب کر سجدہ کریں، سرین اُٹھائے ہوئے نہ رکھیں، (جبکہ مردوں کو چاہئے کہ سجدے میں دونوں پاوٴں اُنگلیوں کے بل کھڑے رکھیں، اور سرین پاوٴں سے اُٹھائے رکھیں)۔
۳:… سجدے میں عورتوں کا پیٹ رانوں سے ملا ہوا ہونا چاہئے، اور بازو پہلووٴں سے ملے ہوئے ہونے چاہئیں، غرضیکہ خوب سمٹ کر سجدہ کریں، (جبکہ مردوں کا پیٹ رانوں سے اور بازو پہلووٴں سے الگ رہنے چاہئیں)۔
قعدہ:
۱:… التحیات میں بیٹھتے وقت مردوں کے برخلاف عورتوں کو دونوں پیر داہنی طرف نکال کر بائیں سرین پر بیٹھنا چاہئے، یعنی سرین زمین پر رہے، پیر پر نہ رکھیں، (جبکہ مردوں کے لئے حکم ہے کہ قعدہ میں اپنا داہنا پاوٴں کھڑا رکھیں، اور بایاں پاوٴں بچھاکر اس پر بیٹھ جائیں)۔
۲:… عورتیں قعدہ میں ہاتھوں کی اُنگلیاں ملی ہوئی رکھیں، (جبکہ مردوں کو چاہئے کہ ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیں، نہ کھلی رکھیں نہ ملائیں)۔
عورتوں کی نماز کے دیگر مسائل
۱:… جب کوئی بات نماز میں پیش آئے، مثلاً: نماز پڑھتے ہوئے کوئی آگے سے گزرے اور اسے روکنا مقصود ہو تو عورت تالی بجائے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کی اُنگلیوں کی پشت بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر مارے، (جبکہ مردوں کو ایسی ضرورت کے لئے ”سبحان اللہ“ کہنے کا حکم ہے، مگر عورتیں ”سبحان اللہ“ نہ کہیں ، بلکہ اُوپر لکھے ہوئے طریقے کے مطابق تالی بجائیں)۔
۲:… عورت، مردوں کی امامت نہ کرے۔
۳:… عورتیں اگر جماعت کرائیں تو جو عورت امام ہو وہ آگے بڑھ کر کھڑی نہ ہو، بلکہ صف کے بیچ میں کھڑی ہو، (عورتوں کی تنہا جماعت مکروہ ہے)۔
۴:… فتنہ و فساد کی وجہ سے عورتوں کا مسجدوں میں جماعت میں حاضر ہونا مکروہ ہے۔
۵:… عورت اگر جماعت میں شریک ہو تو مردوں اور بچوں سے پچھلی صف پر کھڑی ہو۔
۶:… عورت پر جمعہ فرض نہیں، لیکن اگر جمعہ کی نماز میں شریک ہوجائے تو اس کا جمعہ ادا ہوجائے گا، اور ظہر کی نماز ساقط ہوجائے گی۔
۷:… عورتوں کے ذمہ عیدین کی نماز واجب نہیں۔
۸:… عورتوں پر ایامِ تشریق، یعنی فرض نمازوں کے بعد کی تکبیراتِ تشریق واجب نہیں، البتہ اگر کوئی عورت جماعت میں شریک ہوئی ہو، تو امام کی متابعت میں اس پر بھی واجب ہے، مگر بلند آواز سے تکبیر نہ کہے، کیونکہ اس کی آواز بھی ستر ہے۔
۹:… عورتوں کو فجر کی نماز جلدی اندھیرے میں پڑھنا مستحب ہے، اور تمام نمازیں اوّل وقت میں ادا کرنا مستحب ہے۔
۱۰:… عورتوں کو نماز میں بلند آواز سے قرأت کرنے کی اجازت نہیں، نماز خواہ جہری یا سرّی، ان کو ہر حال میں آہستہ قرأت کرنی چاہئے، بلکہ بعض فقہاء کے نزدیک چونکہ عورت کی آواز ستر ہے، اس لئے اگر وہ بلند آواز سے قرأت کرے گی تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔
۱۱:… عورت اذان نہیں دے سکتی۔
۱۲:… عورت مسجد میں اِعتکاف نہ کرے، بلکہ اپنے گھر میں اس جگہ جو نماز کے لئے مخصوص ہو، اِعتکاف کرے، اور اگر گھر میں کوئی جگہ نماز کے لئے مخصوص نہ ہو تو اِعتکاف کے لئے کسی جگہ کو مقرّر کرلے۔

0 comments:

Post a Comment

Latest

tadreesulislam. Powered by Blogger.

nwees

News & Updates : Congratulations To Those Students Who Have Passed Their Exams And Best Wish For Those Who Have Relegated Carry On Your efforts.*** Students Are Requested To Prepare Themselves For Next Exams.***Students Are Requested To Act Upon What They Have Learnt In TADREES-UL-ISLAM institute And Try To Convince Your Friends And Rerlatives To Join TADREES-UL-ISLAM institute For Learning.***Admissions Are Open For New Commers. *** By Acting Upon Sayings Of Allah Almighty In Quran Peace Can Be Established In Whole World.

videos,

Follow on facebook

Contact us

Name

Email *

Message *